پاکستان اورکچےکا علاقہ
ڈاکہ زنی میں بدنام ترین علاقہ
کچے کے علاقے کے بارے میں آپ نے کئی دہائیوں سے سنا ہوگا، لیکن یہ علاقہ دراصل کیا ہے، کہاں واقع ہے، اور اس کا رقبہ کتنا وسیع ہے؟ آئیے، ان سوالات کے جوابات تلاش کرتے ہیں۔
برطانوی دور حکومت میں، دریاؤں کے بہاؤ کو قابو میں رکھنے کے لیے مختلف بند اور بیراج تعمیر کیے گئے۔ ان منصوبوں کے نتیجے میں دنیا کا بہترین نہری نظام وجود میں آیا۔ ان حفاظتی بندوں کے اندر ایک وسیع خطہ چھوڑا گیا، تاکہ بارشوں یا سیلاب کی صورت میں دریائی پانی کو آزادانہ طور پر بہنے کا موقع مل سکے۔ اس حفاظتی بند کے اندر آنے والے رقبے کو "کچے کا علاقہ" کہا جاتا ہے، جبکہ بند کے باہر موجود رقبہ "پکے کا علاقہ" کہلاتا ہے۔
جب دریاؤں میں پانی کی سطح بڑھتی ہے، تو یہ علاقے آہستہ آہستہ زیر آب آنا شروع ہوجاتے ہیں، اور بعض اوقات شدید سیلاب کے دوران پورا علاقہ پانی میں ڈوب جاتا ہے۔
یہ سوال بھی اہم ہے کہ آیا "کچے کا علاقہ" کوئی مخصوص جگہ ہے؟ اس کا جواب نفی میں ہے۔ ہر دریا، چاہے وہ جہلم ہو، راوی، چناب یا سندھ، اس کے بند کے اندر کا علاقہ کچے کا علاقہ کہلاتا ہے۔ تاہم، سب سے بڑا اور مشہور کچے کا علاقہ دریائے سندھ کے دونوں اطراف واقع ہے، جہاں مختلف اہم واقعات بھی پیش آتے ہیں۔ یہ علاقہ پاکستان کے تین صوبوں، پنجاب، سندھ، اور بلوچستان کے سرحدی علاقوں میں لاکھوں ایکڑ رقبے پر پھیلا ہوا ہے، جو تقریباً 400 کلومیٹر طویل ہے۔
کچے کے اس وسیع رقبے کی ملکیت محکمہ جنگلات اور ریونیو کے پاس ہے۔ پنجاب کے جنوبی حصوں جیسے رحیم یارخان، صادق آباد، اور راجن پور، اور سندھ کے شمالی علاقوں جیسے شکارپور، گھوٹکی، سکھر، اور کشمور کی زمینیں بھی اس علاقے کا حصہ ہیں۔
کچے کے علاقے میں مختلف قبائل آباد ہیں، جن میں شر، جاگرانی، جتوئی، تیغانی، بلوچ، چاچڑ، میرانی، اور سندرانی شامل ہیں۔ جب اس علاقے میں پانی نہیں ہوتا، تو یہ لوگ کھیتی باڑی اور مویشی پالنے جیسے پیشوں میں مصروف رہتے ہیں۔ کچے کی زمینیں پاکستان کی سب سے زرخیز زمینوں میں شمار ہوتی ہیں، اور یہ علاقے زرعی پیداوار کے لحاظ سے بے حد اہم ہیں۔
حافظ محمد زبیر یعقوب