Saturday, August 22, 2020

لاہورکی ٹوٹی سڑکیں اور غیر قانونی بندشیں

لاہور شہر پاکستان کے بڑےشہروں میں سےایک ہے۔یہاں کے بازار،گلیاں ،کاروباری مراکز ،کھانے پینے کی جگہیں،باغات اورسڑکیں بہت مشہور ہیں۔



پچھلے کئ سالوں سےیہاں تعمیرات کا کام جاری رہتا ہے کیونکہ آئے دن وقت کے ساتھ ساتھ شہر کی ضرورتوں کو سمجھتے ہوئے بجٹ پاس بھی ہوتا رہتا ہے اور شہر کی ترقی کے لیے کسی حد تک خرچ بھی کیا جاتا ہے۔



مشرف دور کے بعد یہاں دس سال ن لیگ کی گورنمنٹ رہی ہے اوراس دوران کئی سڑکیں اور پل تعمیر کیے گئےگو کہ بار بار کی توڑ پھوڑ اور تعمیرات سے لوگ ذہنی وجسمانی کوفت کا شکار رہےمگر بلآخر سڑک بن جانے اور پھر سے ٹریفک رواں دواں ہو جانے کی امید ضرور رہتی تھی۔



 موجودہ گورنمنٹ میں بھی بہت سی سڑکیں اور پروجیکٹ زیر تعمیر ہیں مگر یہ مکمل ہونے کا نام ہی نہیں لے رہے۔



اسی طرح پچھلے دو ماہ سے جی۔پی۔او لاہور کے بالمقابل سڑک پر کام جاری ہے جس سے مال روڈ جیسی اہم شاھراہ کا ایک حصہ بشیر سنز تا لاہور ہائیکورٹ مفلوج ہوکر رہ گیا ہےمگر کسی کے بھی کانوں پر جوں تک نہیں رینگ رہی۔



ٹریفک کو رواں دواں رکھنے کے لئےعوام کو مذید ذلیل کیا جا رہا ہے اور بشیر سنز سے ٹریفک کا رخ نیلا گنبد کی طرف موڑ کر کنگ ایڈورڈ کالج کے سامنے سے گزارا جاتا ہےمگر ذلالت کا یہ سفر یہیں ختم نہیں ہوتا بلکہ یہ تو نقطہ آغاز ہے۔ 



کنگ ایڈورڈ اور میو ہسپتال سے گزر کر الائیڈ بینک مین برانچ کو جانے والی یہ سڑک چوک سے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے اور یوں یہ حادثات کا باعث بنتی رہتی ہے۔



 چوک سے ہی ایک سڑک دائیں جانب مڑتی ہے جو کے پی۔ٹی۔سی۔ایل دفتر کے عقب میں واقع ہے۔ یہاں بھی سڑک کی مرمت کا کام جاری ہے۔ یہ سڑک سیدھے مال روڈ جاتی ہے مگر اسے بھی مرمت کا بہانہ بنا کر توڑ کر ڈال دیا گیا ہے۔



اسی طرح چوک سے بائیں جانب مڑنے والی سڑک ہسپتال روڈ, کیمرہ مارکیٹ اور گوالمنڈی کی طرف جاتی ہےمگر یہاں ذلالت کی وجہ کوئی تعمیراتی کام نہیں بلکہ کسی نامعلوم ڈان کی اجارہ داری ہے۔جس نے اپنی طاقت کے استعمال سے اس سڑک کو غیر قانونی طور پر کنکریٹ کے بار لگاکر بند کر رکھا ہے اور کسی ادارے میں اتنی جرأت نہیں ہے کہ ایک سرکاری سڑک کو واگزار کروا کر عوام کو آسانی فراہم کر سکیں۔



حکومت وقت کو عوام کی سہولت کا خیال کرتے ہوئے ان چھوٹے چھوٹے معاملات کو بھی مدنظر رکھنا چاہئےتاکہ عوام کے دل میں حکومت کے لئے نیک خواہشات کے جذبات پیدا ہوں نہ کہ نفرت اور حکومت کے خلاف مہم جوئی کے۔


بقلم: حافظ محمد زبیر یعقوب



4 comments:

  1. A good analysis. But what is your concern. Lahore ki history jo pitras nay likhi. Aj b wohi h. Why do you want a change

    ReplyDelete
  2. @zamanmunawar bcz we voted for change. We expect the govt to give better performance than it's predecessors.

    ReplyDelete

بلاک چین کیا ہے؟

  !بلاک چین کا مختصر تعارف بلاک چین ایک قسم کی ڈیجیٹل لیجر ٹیکنالوجی ہے جو لین دین کو محفوظ، غیر مرکزی اور شفاف طریقے سے ریکارڈ کرتی ہے۔ یہ ...